شھادت مولا علی اور حدیث ناقۃ اللہ


جناب عمار یاسر رض فرماتے ہیں کہ میں اور امام علی ع غزوہ عشیرہ میں ساتھ ساتھ تھے جب رسول اللہ ع وہاں ٹھرے اور قیام فرمایا تو ہم نے دیکھا کہ بنی مدلج کے کچھ لوگ اپنے چشمے کے پاس یا باغ میں کام کر رہے ہیں ۔ یہ دیکھ کر حضرت علی ع نے مجھ سے فرمایا : اے ابو یقظان ، کیا میرے ساتھ ان کا کام دیکھنے چلنا چاہتے ہو ؟میں نے کہا : اگر آپ چاہتے ہیں تو میں تیار ہوں ، اس کے بعد ہم لوگ ان کے پاس گئے اور کچھ دیر تک ان کا کام دیکھتے رہے پھر ہمیں نیند آنے لگی اور وہاں سے چل دیئے یہاں تک کہ ایک خشک زمین پر پہنچے جہاں کچھ کھجور کے درخت تھے ، ہم ان کے سایہ میں سو گئے ۔
پس اللہ کی قسم رسول اللہ ع نے ہمیں اپنے پائوں کی حرکت سے بیدار فرمایا ۔ اس زمین پر سونے کے سبب ہم خاک آلودہ ہوگئے تھے ، یہی وہ دن تھا جب رسول اللہ ع نے حضرت علی ع کو اس حالت میں دیکھ کر فرمایا : اے ابوتراب تمھیں کیا ہوا ، پھر فرمایا : کیا تم دونوں چاہتے ہو کہ میں تمھیں شقی ترین انسان (بدبخت ترین)افراد کے بارے میں بتائوں ، ہم نے عرض کی ہاں اے اللہ کے رسول ع . فرمایا : ایک تو احیمر ثمود (سرخ رنگ کا آدمی )ہے جس نے ناقہ صالح کی کونچیں کاٹی تھی اور دوسرا وہ شخص ہے جو تمھارے اس جگہ (رسول اللہ ع نے امام علی ع کے سر پر ہاتھ رکھ کر کہا ) ضربت لگائے گا ، پھر رسول اللہ ع نے امام علی ع کی ریش مبارک پر ہاتھ رکھ کر فرمایا : اس ضربت کی وجہ سے تمھاری یہ داڑھی خون آلودہ ہوجائے گی
اسناد پر تحقیق
1۔ سلفی عالم دین جناب الدانی بن منیر آل زھوی نے امام نسائی کی کتاب خصائص امیرالمومین امام علی ع // ص 114 // مکتب العصریہ بیروت پر اس روایت پر تقریبا ایک صفحہ کی مکمل تخریج کتب اھل سنت سے اور اسناد پر بحث کے بعد نتیجہ نکالا ہے کہ یہ "حدیث صحیح ثابت ہے " ۔
2۔ شیخ البانی نے سلسلہ احادیث صحیحہ // ج 4 // ص 324 پر اسناد کو حسن کہا ہے ۔
3۔ شیخ وصی اللہ بن محمد عباس نے فضائل الصحابہ // ج 2 // ص 854 پر اس حدیث کی سند کو حسن اور متصل کہا ہے ۔
4۔ شیخ ابواسحاق الحوینی الاثری نے خصائص علی ع // ص 132 پر اس اس موضوع پر آنے والی تمام روایات کی اسناد پر بحث کے بعد کہا ہے کہ ان تمام روایات کا مجموعہ دلالت کرتا ہے کہ اس حدیث کی اصل موجود ہے ۔
5۔ علامہ سیوطی کے نزدیک بھی اس حدیث کی سند صحیح ہے ۔
تاریخ الخلفاء // ص 293
ترجمہ و تخریج : السید حسنی
شب ضربت مولا علی علیہ السلام 19 رمضان المبارک 1436 ھجری
عربی متن :
ذكر أشقى الناس
( أخبرنا ) محمد بن وهب بن عبد الله بن سماك ، قال : حدثنا محمد ابن سلمة قال : حدثنا ابن اسحاق، عن يزيد بن محمد بن خثيم ، عن محمد بن كعب القرظي ، عن محمد بن خثيم ، عن عمار بن ياسر قال : كنت أنا وعلي بن ابي طالب رفيقين في غزوة العشيرة من بطن ينبع فلما نزلها رسول الله صلى الله عليه وسلم أقام بها شهرا فصالح فيها بني مدلج وحلفاءهم من ضمرة فوادعهم ، فقال لي علي رضي الله عنه : هل لك يا ابا اليقظان أن نأتي هؤلاء نفر من بني مدلج يعملون في عين لهم فننظر كيف يعملون ؟ قال : قلت : إن شئت فجئناهم فنظرنا إلى اعمالهم ثم غشينا النوم ، فانطلقت أنا وعلي حتى اضطجعنا في ظل صور من النخل ، فنمنا . فوالله ما أهبنا إلا رسول الله صلى الله عليه وسلم يحركنا برجله ، وقد تربنا من تلك الدقعاء التي نمنا عليها فيومئذ قال رسول الله صلى الله عليه وآله لعلي رضي الله عنه : ما لك يا ابا تراب لما يرى عليه من التراب ، ثم قال : ألا احدثكما بأشقى الناس رجلين ؟ قلنا : بلى يا رسول الله ، قال : أحيمر ثمود الذي عقر الناقة ، والذي يضربك على هذه ووضع يده على قرنه حتى يبل منها هذه وأخذ بلحيته .